Sunday 22 September 2013

زندگی کا سفر








انسان دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن کی تربیت مصائب کی درس گاہ میں ہوتی ہے اور دوسرے وہ جن کی تربیت آسانیوں کی درس گاہ میں ہوتی ہے۔ بظاہر آسانیوں میں پرورش پانا اچھی بات ہے۔ مگر وہ چیز جس کو انسان سازی کہتے ہیں، اس کی حقیقی جگہ صرف مصائب کی درس گاہ ہے۔ نہ کہ آسانیوں کی درس گاہ۔ کسی کا یہ قول نہایت درست ہے کہ مشکل وہ چیز ہے جو انسان کو انسان بناتی ہے۔ 





زندگی کے سیلاب میں بے شمار لوگ مصیبتوں کی زد میں آتے ہیں۔ مگر مشاہدہ بتاتا ہے کہ عام طور پر لوگوں کا انجام دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک وہ لوگ جو مصیبتوں کے مقابلہ میں ٹھہر نہیں پاتے اور مایوسی اور دل شکستگی کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔ دوسرے وہ جو مضبوط اعصاب والے ثابت ہوتے ہیں۔ وہ مصائب کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اور آخرکار اپنے لئے ایک زندگی بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔





تاہم دوسرے گروہ کو یہ کامیابی ہمیشہ ایک محرومی کی قیمت پر ملتی ہے۔ مادی تجربات انھیں فکر کے اعتبار سے بھی مادی بنادیتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ مادی چیزوں سے محرومی نے انھیں ماحول میں بے قیمت کر دیا تھا۔ اور جب انھوں نے مادی چیزوں کو پالیا، تو اسی ماحول میں وہ دوبارہ قیمت والے ہوگئے۔ اس تجربہ کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ سراسر مادہ پرست انسان بن جاتے ہیں۔ وہ مادی چیزوں کےکھونے کو کھونا سمجھنے لگتے ہیں اور مادی چیزوں کے پانے کو پانا۔





مصیبتوں میں پڑنے کا اصل فائدہ سبق اور نصیحت ہے۔ لیکن یہ فائدہ صرف اس وقت ملتا ہے جب کہ آدمی مصیبتوں کی زد میں آئے مگر وہ ہلاک نہ ہو۔ وہ زندگی کی تلخیوں سے دوچار ہو مگر وہ ان سے اوپر اٹھ کر سوچ سکے۔ مصیبتیں اور تلخیاں اس کے لئے تجربہ ثابت ہوں۔ نہ کہ وہ اس کے ذہن کی معمار بن جائیں۔ 





اقتباس: کتابِ زندگی ۔ مصنف: مولانا وحید الدین خان۔


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood