گھاس کے ایک تنکے نے خزاں رسیدہ پتے سے کہا۔ "تم گرتے وقت شور کیوں مچاتے ہو؟ تمہارے اس شور نے میرے بہاریں خواب کو پریشان کر دیا ہے۔"
پتا غصے میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ "او نیچ ذات کے، پستی میں رہنے والے، موسیقی سے بے بہرہ، چڑچڑے تنکے، جب تو اونچی ہوا میں نہیں رہتا تو تُو راگ کی لے کو کیا جانے؟
پھر خزاں رسیدہ پتا زمین پر سو گیا، اور جب بہار آئی تو اس کی آنکھ کھلی۔ مگر اب وہ گھاس کا تنکا بن چکا تھا۔
جب پھر خزاں آئی اور اس پر دوسرے پتے گرنے لگے تو اس نے آہستہ سے کہا۔۔۔۔۔ "یہ خزاں رسیدہ پتے کتنا شور مچاتے ہیں، اور میرے شیریں خواب کو پریشان کر دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔"
(ماخوذ: کلیاتِ خلیل جبران۔)
0 comments:
Post a Comment