یہ درست ہے کہ قلم کی دھار نہایت ہی تیز اور پُر اثر ہوتی ہے۔ کوئی بھی دوسری دھار اس پر غالب نہیں آسکتی۔ یا یوں کہہ لیں کہ چاقو کی دھار، تلوار کی دھار یا زبان کی دھار، سب قلم کی دھار کی پیدا کردہ دھاریں ہیں۔ قلم کی دھار نے ہر جگہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہت سی پست، محکوم اور زوال پزیرقومیں اسکی بدولت بامِ عروج پر پہنچی۔
قلم نے بہت سے واقعات قید کرکے آئندہ نسلوں کو تاریخ کی شکل میں پیش کئے۔ خوبصورت الفاظ کو موتیوں کی طرح پرو کر ایک لڑی کی شکل میں ڈھال کر شاعری کا لباس پہنایا۔ اگر اس کا استعمال صحیح اور بغیر کسی مفاد کے کیا جائے تو حقیقت سامنے آجاتی ہے۔
آج ہم جو کچھ جانتے ہیں، سب قلم کا مرہونِ منت ہے۔ قلم کی زبان دلوں میں جذبہ، ولولہ اور حقیقت سے آشنا کرتی ہے۔ حق و باطل کے معرکوں سے شناسائی ہمیں قلم ہی نے بخشی ہے۔ ظالم و مظلوم کی صداہمیں قلم نے ہی پہنچائی ہے۔ اگر اہلِ قلم حقیقت پسند ہوں تو ہمیشہ حقیقت ہی سامنے آتی ہے اور جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
پس! یہ قلم ہی ہے کہ جس کے ذریعے ہم تمام عالم میں ایک خاص اور جداگانہ حیثیت حاصل کر سکتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment