Sunday, 8 September 2013

زندگی کا سفر








آپ اپنی کار دس پندرہ میل پہاڑ کے اوپر لے جا سکتے ہیں لیکن آپ کو یقین
ہوتا ہے کہ چوٹی پر پہنچنے کے بعد پھر اترائی ہی اترائی ہے۔ یہ یقین اس لیے
ہوتا ہے کہ آپ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں اور پہاڑ کے خراج کو سمجھتے ہیں۔
آپ کو پتہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی کار مسلسل اوپر ہی اوپر نہیں جا سکتی،
نہ ہی نیچے ہی نیچے جا سکتی ہے۔ یہ صورتیں بدلتی رہتی ہیں۔





آپ کی زندگی میں بھی یہی اصول کارفرما ہے۔ چینی فلسفے والے اس کو ین اور
یانگ کے نام سے پکارتے ہیں۔ ہم لوگوں سے زندگی میں یہی غلطی ہوتی ہے کہ ہم
لوگ متبادل کے راز کو پکڑتے نہیں ہیں، جو شخص آگے پیچھے جاتی لہر پر سوار
نہیں ہوتا وہ ایک ہی مقام پر رک کر رہ جاتا ہے۔ (گلائیڈر جہازوں کے پائلٹ
اس راز کو خوب سمجھتے ہیں) وہ یہی سمجھتا رہتا ہے کہ پہاڑ پہ اوپر ہی اوپر
جانا زندگی سے نیچے آنا موت ہے۔ وہ زندگی بھر ایک نفسیاتی لڑائی لڑتا رہتا
ہے اور ساری زندگی مشکلات میں گزار دیتا ہے۔







ایک سمجھدار انسان جب زندگی کے سفر پر نکلتا ہے تو آسان راستہ اختیار کرتا
ہے۔ وہ بلندی پر جانے کا پروگرام بنا کر نہیں نکلتا کہ نشیب میں اترنے کے
خوف سے کانپتا رہے وہ تو بس سفر پر نکلتا ہے اور راستے سے جھگڑا نہیں کرتا۔
جو جھگڑا نہیں کرتا، وہ منزل پر جلد پہنچ جاتا ہے۔





( اشفاق احمد کی کتاب بابا صاحبا سے اقتباس )


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood