Saturday 28 September 2013

آنسو اور قہقہے








نیل کے کنارے شام کے دھندلکے میں ایک لگڑ بھگڑ ایک گھڑیال سے ملا۔۔۔۔۔۔۔ ایک نے دوسرے کو ٹھہرالیا۔ رسمی علیک سلیک کے بعد، لگڑ بھگڑ نے گھڑیال سے پوچھا۔





"کہئے سرکار کیسی گزررہی ہے؟"





گھڑیال بولا۔


"کیا پوچھتے ہو بھائی، بری ہی حالت ہے۔ اگر کبھی درد کی شدت کے مارے آنکھیں امنڈ آئیں تو دیکھنے والی قہقہے لگاتے ہیں کہ یہ گھڑیال کے آنسو ہیں۔ حالانکہ سچ پوچھو تو اس اذیت کی خلش ناقابل برداشت ہوتی ہے!"





اس پر لگڑبھگڑ نے کہا۔


"ارے میاں تم تو اپنے دکھ کا رونا روتے ہو۔ یہاں ذرا میری حالت بھی تودیکھو میں دنیا کی خوب صورتیوں کو دیکھتا ہوں، اس کے معجزوں کو دیکھتا ہوں، اس کے کرشموں کو، تومارے مسرت کے باچھیں کھل جاتی ہیں۔ ایسے جیسے صبح مسکراتی ہے۔ تو یہ "جانگلی"(جنگلی)میرے اس وجدانی کیف پر بھی قہقہے لگاتے ہیں۔۔۔۔۔ ارے یہ تو لگڑبھگڑی قہقہہ ہے"!





(از: خلیل جبران - کلیاتِ خلیل جبران سے ماخوذ)


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood