نیل کے کنارے شام کے دھندلکے میں ایک لگڑ بھگڑ ایک گھڑیال سے ملا۔۔۔۔۔۔۔ ایک نے دوسرے کو ٹھہرالیا۔ رسمی علیک سلیک کے بعد، لگڑ بھگڑ نے گھڑیال سے پوچھا۔
"کہئے سرکار کیسی گزررہی ہے؟"
گھڑیال بولا۔
"کیا پوچھتے ہو بھائی، بری ہی حالت ہے۔ اگر کبھی درد کی شدت کے مارے آنکھیں امنڈ آئیں تو دیکھنے والی قہقہے لگاتے ہیں کہ یہ گھڑیال کے آنسو ہیں۔ حالانکہ سچ پوچھو تو اس اذیت کی خلش ناقابل برداشت ہوتی ہے!"
اس پر لگڑبھگڑ نے کہا۔
"ارے میاں تم تو اپنے دکھ کا رونا روتے ہو۔ یہاں ذرا میری حالت بھی تودیکھو میں دنیا کی خوب صورتیوں کو دیکھتا ہوں، اس کے معجزوں کو دیکھتا ہوں، اس کے کرشموں کو، تومارے مسرت کے باچھیں کھل جاتی ہیں۔ ایسے جیسے صبح مسکراتی ہے۔ تو یہ "جانگلی"(جنگلی)میرے اس وجدانی کیف پر بھی قہقہے لگاتے ہیں۔۔۔۔۔ ارے یہ تو لگڑبھگڑی قہقہہ ہے"!
(از: خلیل جبران - کلیاتِ خلیل جبران سے ماخوذ)
0 comments:
Post a Comment