Sunday 29 September 2013

انسان








انسان! جسے اشرف المخلوقات ہونے کا شرف حاصل ہے جسے فرشتوں نے سجدہ کیا اور مالک دو جہاں نے زمین کا حکمران بنایا۔ جس نے سینکڑوں پیچیدہ مسائل اپنی کمزور انگلیوں سے سلجھا کر رکھ دئیے، سمندر کو اپنا تابع فرمان بنایا اور ہوا کو فرماں بردار۔ جو کتاب مقدس کو سینے سے لگائے ہوئے تھا۔ مذہب کا محافظ تھا اور راہ طریقت پر رواں جس نے حقائق و معارف کے مشکل سوال چٹکیوں میں حل کر دئیے اور معصومیت سے ملائک کا مقابلہ کرتا تھا۔ زمین نے افتخار سے اسے اپنی وسیع آغوش میں بٹھایا اور آسمان نے ضیایاش نگاہوں سے عقیدت کے پھول برسائے۔

آہ! وہی انسان آج اپنی وجہ ہستی اور مقصد نمود بھول چکا ہے۔ جہل، عناد، اور کبرونخوت نے اس پر غلبہ کر لیا۔ آشتی و آزادی کے تحفے کو اس نے جنگ و غلامی میں بدل دیا۔ اس سے روح انسانیت چھن گئی۔ اس کی جگہ ایک پیکر فریب و حسد ہے اور مجسمہ ظلم و ستم، بردباری و پاکیزگی پر آج تشدد و بربریت حاوی ہے۔۔۔۔۔ ہلاکوکا استبداد اور چنگیز کا جوروظلم دہرایا جارہاہے اور زمانہ جاہلیت کی بھولی بسری دہشت انگیزیوں کی طرف رجوع ہے۔

آہ انسان! قدرت نے اسے ایک بہت بڑا عطیہ دیا تھا لیکن اس نے اس کی قدر نہ کی۔ اس سے جائز فائدہ نہ اٹھایا اور اشرف المخلوقات ہوتے ہوئے بھی ارزل المخلوقات ہوکررہ گیا۔

آج انسانیت اس کے ہاتھوں نالاں ہے اور اس کی چیرہ دستیوں پر انگشت بدنداں۔۔۔۔۔ اس کی معصومیت مصیبت میں بدل گئی اور مذہب پر مادیت چھا رہی ہے۔





(اقتباس از: جبران خلیل جبران)


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood