Sunday, 6 October 2013

علم کے حقیقی فوائد







حضرات حاتم اصم خراسانی رحمہ اللہ اپنے دورکے ظاہری علوم میں دسترس حاصل کرنے کے بعد کسی دارالعلوم میں مسند تدریس پر فائز ہونے کی بجائے علم کی خوشبو سونگھنے اور اس کی لذت سے لطف اندوز ہونے کے لئے حضرت شقیق بلخی کی صحبت میں چلے گئے۔ وہاں تیس سال تک صدق و صفا، تسلیم و رضا، زہد و ورع، ایثار و قربانی، تواضع و انکساری، ہمدردی و غمگساری،صبر و حلم، عفو و کرم، طیب الکلام، افشاء السلام کا درس لیتے رہے۔ ایک دن ان کے شیخ محترم نے ان سے پوچھا: اے حاتم! تمہیں میرے حلقہ درس میں شامل ہوئے تیس برس گزرگئےہیں بتاؤ اس عرصے میں تم نے علم سے کیا کیا فوائد حاصل کیے ہیں۔



انہوں نے جواب دیا: "حضرت! میں نے مخلوق کی حالت پر غور کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ ہر انسان کا کوئی نہ کوئی محبوب اور معشوق ہے، جس سے وہ محبت اور عشق کرتا ہے۔ لیکن اس کا کوئی محبوب تو مرض الموت تک اس کی محبت کا دم بھرتا ہے اور کوئی قبر کے کنارے تک ساتھ رہتا ہے۔ پھر اسے قبر کی تاریک کوٹھری میں بند کرکے واپس آجاتا ہے۔ لیکن گھڑی بھر اس کے ساتھ نہیں لیٹتا، لہٰذامیں نے سوچا کہ میں اس کو اپنا محبوب بناؤں جو قبر میں میرے ساتھ داخل ہو اور وہاں میری وحشت اور تنہائی کو دور کرے۔ میرا غمگسار اور ساتھی بنے۔ چنانچہ میں نے اعمال صالحہ کو اپنا محبوب بنالیا کیونکہ ان کے علاوہ کوئی بھی قبر میں داخل ہوتا اور نہ اندر کسی طرح کی روشنی کا ہی اہتمام کرتا ہے۔"


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood