Tuesday 22 October 2013

ایسی تنہائی






ایسے اجاڑ سفر میں کون میرے دکھ بانٹنے کو میرے ساتھ چلے گا۔ یہاں تو ہوا کے سہمے ہوئے جھونکے بھی دبے پاؤں اترتے ہیں اور چپ چاپ گزر جاتے ہیں۔ یہاں کون میرے مجروح جذبوں پر دلاسوں کے پھائے رکھے، کس میں اتنا حوصلہ ہے کہ میری روداد سنے؟ کوئی نہیں۔

سوائے میری سخت جان "تنہائی" کے۔ تنہائی چونکہ میری خالی ہتھیلیوں پر قسمت کی لکیروں کی طرح ثبت ہے، میرے رت جگے کی غمگسار اور میری تھکن سے چور آنکھوں میں نیند کی طرح سما گئی ہے۔ ہوا مجھ سے برہم، سناٹا میرے تعاقب میں، مصیبتیں مجھ پر گریزاں اور شامیں میری آنکھیں پر اندھیرا باندھنے کے لیے منتظر اب کوئی چنگاری، کوئی کرن، کوئی آنسو یا پھر کوئی آس ہی مجھے دیرتک جینے کا حوصلہ دے سکتی ہے۔

(محسن نقوی کی کتاب "طلوع اشک" سے اقتباس)


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood