Saturday 28 September 2013

آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔










ذرا نظر اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھو کتنا اونچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی اس پر سے گرے تو بہت چوٹ آتی ہے۔ بعض لوگ آسمان سے گرتے ہیں تو کھجور میں اٹک جاتے ہیں، وہیں بیٹھے کھجوریں کھاتے رہتے ہیں۔ لیکن کھجوریں بھی تو کہیں کہیں ہوتی ہیں، ہر جگہ نہیں ہوتیں۔



کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں آسمان اتنا اونچا نہیں ہوتا تھا۔ غالب نام کا شاعر جو دو سوسال پہلے ہوا ہے، ایک جگہ کسی سے کہتا ہے ؂  کیا آسمان کے برابر نہیں ہوں میں؟ جوں جوں چیزوں کی قیمتیں اونچی ہوتی گئیں، آسمان ان سے باتیں کرنے کے لئے اوپر اُٹھتا گیا۔ اب نہ چیزوں کی قیمتیں نیچے آئیں نہ آسمان نیچے اُترا۔



ایک زمانے میں آسمان پر صرف فرشتے رہا کرتے تھے پھر ہماشما جانے لگے۔ جو خود نہیں جاسکتے تھے ان کا دماغ چلا جاتا تھا۔ یہ نیچے دماغ کے بغیر ہی کام چلالیتے تھے۔ بڑی حد تک اب بھی یہی صورت حال ہے۔



(ابنِ انشاء کے تصنیف"اردو کی آخری کتاب" سے اقتباس)


0 comments:

Post a Comment

Social Profiles

Twitter Facebook Google Plus LinkedIn RSS Feed Email Pinterest

Popular Posts

Blog Archive

Urdu Theme

Blogroll

About

Copyright © Urdu Fashion | Powered by Blogger
Design by Urdu Themes | Blogger Theme by Malik Masood